کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 24 اگست 2023ء) ملکی زرمبادلہ ذخائر کو دوبارہ ریورس گئیر لگ گیا ہے۔ ایک ہفتے کے دوران، ڈالر کی ذخائر میں نمایاں کمی کی وجہ سے سوا 13 ارب ڈالر کی سطح سے نیچے آ گئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق، اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے زرمبادلہ کی ذخائر کی حیثیت میں ہفتہ وار رپورٹ جاری کی ہے جس میں 18 اگست کو ختم ہونے والے ہفتے کی اعداد و شمار شامل کیے گئے ہیں۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق، 18 اگست کو ہفتے کے اختتام پر زرمبادلہ کے ذخائر کی مالیت 13 ارب 24 کروڑ 84 لاکھ ڈالر پر آئی۔ حکومتی ذخائر میں کمی کی بنا پر 7 ارب 93 کروڑ ڈالر کی سطح تک آمد، جبکہ کمرشل بینکوں کے پاس 5 ارب 31 کروڑ 79 لاکھ ڈالر کے ذخائر موجود ہیں۔ اسکے علاوہ، تاریخی روایت کے مطابق، پہلی مرتبہ انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت ترپل سینچری کو مکمل کر چکی ہے۔
انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں امریکی ڈالر کی قیمت ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح تک پہنچ گئی ہے۔ رواں کاروباری ہفتے کے چوتھے روز، انٹربینک میں امریکی ڈالر کی قیمت میں 58 پیسے کا اضافہ ہوا ہے، جس کے بعد انٹربینک میں ڈالر 300 روپے 22 پیسے کی بلند ترین سطح تک پہنچ گیا ہے۔ پچھلے دن کاروبار کے اختتام پر انٹربینک میں ڈالر 299 روپے 64 پیسے کی قیمت پر بند ہوا تھا۔
اس طرح، جمعرات کو ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر 300 روپے کی سطح کو پار کر گیا، جبکہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت میں مزید 1 روپے کا اضافہ ہوا ہے، جس کے بعد اوپن مارکیٹ میں ڈالر 316 روپے کی بلند ترین سطح تک پہنچ گیا ہے۔ مارکیٹ کے مطابق، اوپن مارکیٹ میں ڈالر 320 روپے کی قیمت میں دستیاب نہیں ہے۔